www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

628517
واشنگٹن میں ھتھیاروں کے کنٹرول کی کمیٹی کے سربراہ نے کھا ہے کہ ایٹمی معاھدے میں کوئی خامی نھیں پائی جاتی۔
واشنگٹن میں ھتھیاروں کے کنٹرول کی کمیٹی کے سربراہ ڈیریل کیمبل نے ارنا سے گفتگو کرتے ھوئے کھا ہے کہ ایٹمی معاھدے میں کوئی خامی نھیں ہے اور اس میں کوئی تبدیلی بھی کئے جانے کی ضرورت نھیں ہے مگر ٹرمپ حکومت کو اس معاھدے پر اعتراض ہے۔
انھوں نے ایٹمی معاھدے میں کسی بھی تبدیلی کے لئے ٹرمپ کی شرطوں کو ناقابل قبول بتاتے ھوئے کھا کہ اس سلسلے میں ٹرمپ کا مطالبہ فضول ہے اس لئے کہ وہ کسی بھی قسم کی ترغیب دلائے بغیر ایک بین الاقوامی معاھدے پر نظرثانی کے خواھاں ہیں تاکہ ایران کے خلاف پابندیاں عائد کی جا سکیں۔
امریکہ کے اس جوھری سائنسداں نے کھا کہ امریکہ کے بیشتر سینیٹر اس بات سے واقف ہیں کہ ٹرمپ کا مطالبہ غیر حقیقت پسندانہ ہے۔
انھوں نے کھا کہ اس سلسلے میں یورپ کا ردعمل بھی اھم تھا اور اس کے لئے ضروری بھی تھا کہ وہ ذمہ داری کو سمجھتے ھوئے امریکی پابندیوں کے مقابلے میں اپنے بینکوں اور کمپنیوں کو بچائے اور ان کا تحفظ کرے۔
دوسری جانب روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اعلان کیا ہے کہ ماسکو ایٹمی معاھدے کو خطرے سے دوچار کئے جانے کو برداشت نھیں کرے گا۔
انھوں نے کھا کہ ایٹمی معاھدے کے یورپی فریق بھی اس بین الاقوامی معاھدے کے بارے میں دوبارہ مذاکرات کے خطرے کو سمجھ چکے ہیں اور وہ ایٹمی معاھدے پر اب دوبارہ مذاکرات کئے جانے کو قبول نھیں کریں گے۔
لاوروف نے اسی طرح مغربی ایشیا کے امور میں مداخلت نہ کرنے کے بارے میں ایران سے مغرب اور خاص طور سے امریکہ کی درخواست کو بھی نادرست قرار دیا اور کھا کہ علاقے کے تمام ملکوں کی مانند ایران بھی اپنے مفادات کے درپے ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بارہ جنوری کو ایران کے خلاف ایٹمی پابندیاں معطل رکھنے کی مدت میں توسیع کے موقع پر ایٹمی معاھدے میں امریکہ کے باقی رھنے کے بارے میں چار شرطیں منجملہ ایٹمی معاھدے کی بعض شقوں میں تبدیلی، ایران کی فوجی تنصیبات تک دسترسی اور ایران کے خلاف میزائل توانائی بڑھانے سے متعلق پابندیاں عائد کئے جانے کی شرطیں عائد کی ہیں۔
ٹرمپ نے دھمکی بھی دی ہے کہ ایٹمی معاھدے میں اگر ان کی ان شرطوں کو شامل نھیں کیا گیا تو امریکہ ایٹمی معاھدے سے نکل جائے گا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ یورپی یونین سمیت ایٹمی معاھدے کے دیگر تمام فریقوں نے متفقہ طور پر تاکید کی ہے کہ ایٹمی معاھدے پر نظرثانی کی کوئی ضرورت نھیں ہے۔

Add comment


Security code
Refresh