www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

676194
امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے نئی جنگی اسٹریٹیجی کا اعلان کیا ہے جس میں چھے بار ایران کا نام لیا گیا ہے۔
نیشنل ڈیفینس اسٹریٹیجی برائے دو ھزار اٹھارہ کے نام سے امریکہ کے وزیر جنگ جیمز میٹس کی اعلان کردہ نئی جنگی اسٹریٹیجی کے گیارہ صفحات پر مشتمل خلاصے میں دو ھزار سترہ کی جنگی اسٹریٹجی کی مانند نئی امریکی اسٹریٹیجی میں بھی دو ملکوں، روس اور چین کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ جبکہ ایران اور شمالی کوریا کو امریکہ کے لیے علاقائی چیلنج قرار دیا گیا ہے۔
امریکہ کی نئی جنگی اسٹریٹیجی میں چھے بار ایران کا نام لیکر یہ دعوی کیا گیا ہے کہ ایران، مشرق وسطی میں ھمسایہ ملکوں سے رقابت کے ساتھ ساتھ، خطے میں اپنے اثرو رسوخ میں اضافے، عدم استحکام پھیلانے، پراکسی نیٹ ورک کے قیام اور میزائیل پروگرام کے ذریعے خطے پر اپنی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کر رھا ہے۔
امریکہ کی نئی جنگی اسٹریٹیجی میں یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ واشنگٹن شمالی کوریا اور ایران جیسے ملکوں پر قابو پانے اور امریکہ کے خلاف دھشت گردانہ حملوں کی روک تھام اور عراق و افغانستان میں اپنی کارگردی کو محفوظ رکھنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
امریکہ کی نئی جنگی اسٹریٹیجی میں عراق اور افغانستان میں کامیابیوں کو محفوظ رکھنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب عراق اور افغانستان میں امریکہ کی جارحیت کا نتیجہ داعش اور دیگر دھشت گرد گروھوں کے قیام اور دونوں ملکوں کے وسائل کی تباھی اور سیکورٹی کے کمزرو ھو جانے کے سوا کچھ نھیں نکلا ہے۔
امریکہ نے دھشتگری اور منشیات کے خلاف جنگ کے نام پر جب سے افغانستان پر حملہ کیا ہے یہ ملک مزید بدامنی کا شکار ھو گیا ہے جبکہ منشیات کی پیداوار میں بھی نو گنا اضافہ ھوا ہے۔
عراق میں بھی اگر عوامی رضاکار گروہ اور ایران کی مشاورت نہ ھوتی تو خانہ جنگی اور داعش کی وجہ سے اس کا شیرازہ کبھی کا بکھر چکا ھوتا۔
امریکہ کی نئی جنگی اسٹریٹیجی میں خطے میں عدم استحکام اور دھشت گردی کی حمایت کا الزام، ایران پر ایسے وقت میں لگایا گیا ہے جب امریکہ کے فراھم کردہ ممنوعہ ھتھیاروں سے یمن میں بے گناہ انسانوں کے خون سے ھولی کھیلی جا رھی ہے۔
یمن میں امریکہ اور سعودی عرب کے جنگی جرائم کے علاوہ دھشت گردی کے بارے میں امریکہ کی دوغلی پالیسیوں کی وجہ سے شام اور خطے میں بعض دھشت گرد گروہ مسلسل سرگرم ہیں۔
اس دستاویز میں جو سب سے اھم نکتہ دکھائی دیتا ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ چاھتا ہے کہ اپنے اتحادی اور شریک ملکوں میں واشنگٹن سے وابستہ سیاسی، سیکورٹی اور اقتصادی نظام مسلط کیا جائے تاکہ اس کے ذریعے اپنے مفادات کا تحفظ کرنے کے ساتھ ساتھ، خطے کے ان ملکوں اور طاقتوں کو سیاسی، اقتصادی اور فوجی دباؤ میں اپنا مطیع بنایا جائے جو امریکی پالیسیوں سے اختلاف رکھتے ہیں۔
امریکہ کی نئی جنگی اسٹریٹیجی میں کھلے بندوں، ترقیاتی بینکوں کے ذریعے مختلف ملکوں میں اقتصادی اور سیاسی اثرو رسوخ میں اضافے کی بات کھی گئی ہے۔ حکومت امریکہ اس طرح مختلف ملکوں میں واشنگٹن کے ساتھ وابستگی میں اضافے کی منصوبہ بندی کر رھا ہے۔

Add comment


Security code
Refresh