www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

646470
شام کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے اسٹیفن ڈی مستورا نے کھا ہے کہ جنیوا میں جاری امن مذاکرات کا آٹھواں دور کسی نتیجے پر پھنچے بغیر ختم ھوگیا ہے۔
خبروں کے مطابق شامی حکومت اور مخالفین کے درمیان جنیوا میں جاری امن مذاکرات کے اختتام پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفن ڈی مستورا نے صحافیوں کو بتایا کہ فریقین کے درمیان اختلافات بدستور باقی ہیں اور مذاکرات تعطل کا شکار ھوگئے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب اور شامی مذاکرات کار وفد کے سربراہ بشار جعفری نے کھا ہے کہ سعودی عرب سمیت شام مخالفین کی حمایت کرنے والے عرب اور مغربی ممالک مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کر رھے ہیں۔
بشار جعفری نے واضح کیا کہ شام کی حکومت غیر مشروط مذاکرات چاھتی اور مخالفین کی جانب سے کسی بھی شرط کے تعین کی صورت میں وہ مذاکرات میں حصہ نھیں لیں گے۔اس سے پھلے شام کی حکومت نے کھا تھا کہ جب تک مخالفین ریاض اعلامیہ کو منسوخ نھیں کرتے اس وقت تک ان کے ساتھ براہ راست مذاکرات نھیں کیے جائیں گے۔
سعودی عرب کے حمایت یافتہ شامی حکومت کے مخالفین نے ریاض میں ھونے والے آخری اجلاس میں جنیوا مذاکرات میں پیشرفت کو صدر بشار اسد کی برطرفی کو سے مشروط کیا تھا۔اسی شرط کو مد نظر رکھتے ھوئے شامی حکومت کا وفد ایک دن کے بعد جنیوا مذاکرات میں شامل ھوا تاھم مسلح مخالفین کی جانب سے اپنی ضد پر اڑے رھنے کے بعد، شامی وفد نے مذاکرات ختم کردیئے تھے۔
جنیوا میں شامی حکومت اور اس کے مسلح مخالفین کے درمیان مذاکرات کے سات دور ھوچکے ہیں جبکہ آٹھواں دور اٹھائیس نومبر کو شروع ھوا تھا اور جمعرات کی شب کسی نتیجے پر پھنچے بغیر ختم ھوگیا۔
شام میں بحران کا آغاز سن دوھزار گیارہ میں اس وقت ھوا تھا جب امریکہ اور سعودی عرب کے حمایت یافتہ دھشت گرد گروھوں نے صدر بشار اسد کی قانونی حکومت کو گرانے کے لیے مسلح کاروائیاں شروع کردی تھیں۔

Add comment


Security code
Refresh