www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

201610
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی ممالک کا عملی اقدام میانمار کے مسئلے کا حل ہے۔
رھبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے درس خارج میں میانمار میں رونما ھونے والے انسانی المیے پرعالمی اداروں اور انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ھوئے تاکید کی کہ اس مسئلے کی راہ حل میانمار کی بے رحم حکومت پر سیاسی اوراقتصادی دباؤ ڈالنے میں ہے۔
رھبرمعظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاھم عملی اقدامات سے مراد فوج یا فورسز بھیجنا نھیں بلکہ میانمار پر سیاسی، اقتصادی اور تجارتی دباو ڈالنا ہے اور میانمار کے مظالم کے خلاف عالمی فورمز پر آواز بلند کرنا ہے.
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے میانمار میں مسلمانوں کے خلاف ڈھائے گئے مظالم کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم کےغیرمعمولی اجلاس بلانے پر تاکید کی اورفرمایا کہ آج کی دنیا ظلم و ستم کی دنیا ہے اورظلم سے بھری دنیا میں ایران اپنا مؤقف فخر کے ساتھ بیان کرتا ہے اور ایران اپنے اس فخر کو جاری رکھے کہ وہ دنیا کے مظلوموں کی حمایت کرتا ہے چاھے وہ مقبوضہ فلسطین میں صھیونیوں کی جانب سے ھو چاھے وہ یمن، بحرین، میانمار یا کسی اورجگہ پرھو۔
رھبرمعظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ میانمار میں تشدد کے واقعات کو مسلمان اور بدھ مت کی لڑائی قرار دینے کا تاثرغلط ہے البتہ ممکن ہے کہ اس لڑائی میں مذھبی تعصب بھی کارفرما ھو لیکن حقیقت میں یہ مسئلہ ایک سیاسی مسئلہ ہے کیونکہ اس مسئلہ میں میانمار کی حکومت خود ملوث ہے اور اس حکومت کی سربراہ بھی ایک ایسی بے رحم عورت ہے جس نے امن کا نوبل انعام لے رکھا ہے اوراس طرح امن کے نوبل انعام کی حقیقت بھی ختم ھوگئی ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے میانمار کے واقعات کی محض مذمت کرنے پر تنقید کرتے ھوئے فرمایا کہ انسانی حقوق کے نام نھاد دعویدار مخصوص ممالک میں تو ایک مجرم کو سزا ملنے پر بھت شور شرابا کرتے ہیں مگر وہ میانمار میں ھزاروں افراد کے قتل عام اورآوارہ وطن ھونے پرخاموش ہیں.

Add comment


Security code
Refresh