www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

701360
صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے تشدد اور انتھا پسندی کو خطے اور دنیا کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ھوئے دھشت گردی کی سوچ اور کلچر کے خلاف جدوجھد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
بدھ کو کابنیہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ھوئے صدر حسن روحانی نے کھا کہ عراق میں داعش پر عراقی عوام کی فتح اور موصل کی آزادی خطے کی تمام قوموں کے لیے انتھائی خوش آئند ہے۔
انھوں نے کھا کہ تمام ممالک کو مل کر، فوجی، ثقافتی، سیاسی اور اقتصادی طریقے سے دھشت گردوں کا مقابلہ کرنا ھوگا تاکہ دنیا کو تشدد اور انتھا پسندی سے پاک کیا جاسکے۔
صدر کا کھنا تھا کہ ایران وہ پھلا ملک تھا جس نے دھشت گردی کے خلاف جنگ میں عراقی حکومت اور عوام کا ساتھ دیا۔
انھوں نے کھا کہ خطے کے بعض ممالک شروع میں عراق کے لیے ایران کی حمایت سے خوش نھیں تھے لیکن دھشت گردی کے پھیلاؤ کے بعد انھیں پتہ چلا کہ ایران کی سوچ بھت گھری اور مستقبل کی صورتحال سے سازگار ہے۔
صدر حسن روحانی نے کھا کہ اسلامی جمھوریہ ایران نے جامع ایٹمی معاھدے کے حوالے سے دانشمندانہ پالیسیاں اختیار کی ہیں۔ انھوں نے کھا کہ ایران کو امریکہ پر کافی اعتماد نھیں ہے اور واشنگٹن نے جامع ایٹمی معاھدے کی مسلسل خلاف ورزی کر رھا ہے۔
صدر کا کھنا تھا کہ اس کے باوجود امریکہ کے لیے فیصلہ کرنا دشوار ھوگیا ہے اورآج وہ عالمی اداروں میں ایران کے خلاف کوئی بھی اقدام کرنے کی پوزیشن میں نھیں ہے۔
صدر حسن روحانی نے امریکی وزیر جنگ کے مداخلت پسندانہ بیان کی جانب اشارہ کرتے ھوئے کھا کہ چالیس سال سے ایران کے خلاف ناکام سازشوں میں مصروف ملک امریکہ کو آئندہ بھی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی وزیر جنگ جیمس میٹس نے اپنے مداخلت پسندانہ بیان میں کھا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان مثبت تعلقات کے قیام کے لیے ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی ضروری ہے۔

Add comment


Security code
Refresh