www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

نیت

 

سوال:اس بناءپر کیا اجزاء نماز میں پھلا جزء وھی ہے جوآپ نے بتایا یعنی نیت ؟

جواب:ھاں۔

سوال:نماز کی نیت کیسے کی جائے گی؟

جواب:نماز میں تمھارا قصد فرمان الٰھی کو بجالانے کے لئے ھو یعنی نماز کی نسبت اللہ تعالی کی طرف ھو اور یہ نسبت تذلیلی ھو،چاھتا ھوں تم کو اضافہ تذلیلیہ کے بارے میں واضح طور پرسمجھا ؤں۔

اضافہ تذلیلیہ(نسبت تذلیلی) ایک ایسا عمل ہے جو افعال عبادی سے قریب ہے،اس کے ذریعہ انسان میں ایک شعوری کیفیت پیدا ھوتی ہے۔ کہ وہ مولائےجلیل سجانہ وتعالی کے سامنے ایک عبد ذلیل ہے۔

سوال:کیا نیت کے لئے کوئی لفظ مخصوص ہے؟

جواب:ھرگز نھیں نیت ایک عمل قلبی ہے زبانی عمل نھیں،لہٰذااس کے لئے کوئی لفظ معین نھیں،اس کا محل قلب ہے اگر تمھارا مقصد نماز میں تقرب الی اللہ نھیں ہے، کہ جس کی تائید تمھارے حرکات کریں گے۔ تو تمھاری نماز باطل ہے۔

 تکبیرة الاحرام

سوال:یہ تکبیرة الاحرام کیا ہے؟

جواب:تمھارااللہ اکبر کھنا اس حالت میں کہ تم اپنے قدموں پر کھڑے اور اپنی جگہ ساکت ھوکر قبلہ کی طرف رخ کرکے عربی زبان میں اس کو ادا کرو،کلمہ( اکبر) کی ھمزہ کی آواز کو واضح طور پر اور اسی طرح تمام حروف اپنی زبان پر جاری کرو،اور افضل یہ ہے کہ تکبیرة الاحرام اور سورالحمد کے درمیان تم تھوڑا ساخاموش رہ کر فاصلہ پیدا کرو تاکہ تکبیر کی آخری (راء) سورالحمد سے مل نہ جائے۔

سوال:آپ نے مجھ سے فرمایا: حالت قیام میں تم پر تکبیرۃ الاحرام کھنا واجب ہے،اگر میں مریض ھوجاؤں اور اپنے قدموں پر کھڑانہ ھوسکوں،اگرچہ عصاء یا دیوار کایاان دونوں کے علاوہ کسی اورچیز کا سھارا بھی نہ لے سکوں تو میں پھر نمازکس طرح پڑھوں؟

 جواب:تم بیٹھ کر نماز پڑھو،اگر یہ بھی ممکن نھیں تو پھرلیٹ کر،بائیں کروٹ یا داھنی کروٹ چھرہ کو قبلہ رخ کرکے نماز پڑھوں اور واجب ہے کہ امکان کی صورت میں داھنی کروٹ کو بائیں کروٹ پر مقدم کرو۔

سوال:اگر میں یہ بھی نہ کرسکوں تو؟

جواب:تو تم چت لیٹ کر اس طرح کہ تمھارے پاؤں قبلہ کی طرف ھوں نماز پڑھو۔

سوال: جب کہ میں تکبیرة الاحرام کو قیام کی حالت میں کھہ سکتا ھوں مگر اس قیام کو جاری نھیں رکھ سکتا تو کیا کروں؟

جواب: قیام کی حالت میں تکبیر کھو اور باقی نماز کو بیٹھ کریا لیٹ کر جیسا بھی آپ کے لئے مناسب ھوپڑھو۔

قرائت

تکبیرۃ الاحرام کے بعد سورۂ حمد کی قرائت کرو(اور اس کے بعد کسی دوسرے سورة کی کامل قرائت کرو)صحیح قرائت ،اس میں کسی قسم کی بھول چوک نھیں ھونی چاھیے اور سورة توبہ کے علاوہ ھر سورة کے شروع میں بسم اللہ پڑھنی چاھیے جیساکہ قرآن مجید میں حکم ہے۔

سوال:اگر سورہ حمد کے بعد دوسرا سورہ پڑھنے کے لئے وقت میں گنجائش نہ ھوتو؟

جواب:دوسرے سورہ کو نہ پڑھو، اور صرف سورہ الحمد کی قرائت کرو، اسی طرح اگر تم مریض ھو اور دوسرے سورہ کو پڑھنے کی قوت نھیں رکھتے یا کسی چیز کا خوف ھویا جلدی ھو تو دوسرے سورہ کو ترک کرسکتے ھو۔

سوال:دونوں سوروں کو کس طرح پڑھوں ؟

جواب:مرد پر نماز صبح اور مغرب وعشاء میں دونوں سوروں کا با آواز بلند پڑھنا واجب ہے اور نماز ظھرو عصر میں آھستہ پڑھنا واجب ہے۔

سوال:اورعورتوں کے لئے؟

جواب:عورت سوروں کو بلند آواز سے نھیں پڑھ سکتی،نماز ظھرین میں بھی اس پر واجب ہے کہ آھستہ پڑھے۔

سوال:جب کہ میں نماز میں حکم جھر واخفات (بلند آواز اور آھستہ ) سے جاھل ھوں یا بھول کردونوں سورتوں کو یا ان میں سے کچھ کو بلند آوازمیں پڑھ لیا جبکہ میری نماز ظھروعصر ہے یعنی میں نے حکم کے خلاف کیا تو کیا حکم ہے؟

جواب:تمھاری نماز صحیح ہے ۔

سوال:یہ پھلی اور دوسری رکعت کے بارے میں تھا، تیسری اور چوتھی رکعت میں کیا پڑھوں؟

جواب:تم کو تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۂ حمد اور تسبیحات اربعہ پڑھنے کے درمیان اختیار ہے،چاھے جو پڑھو،دونوں حالتوں میں آواز آھستہ ھو یعنی سورہ الحمد یا تسبیحات اربعہ کو آھستہ پڑھو سوائے بسم اللہ کے،کہ تم کو بلند آوازسے پڑھنے کا حق ہے۔ چاھے تم امام جماعت ھویا فرادا پڑھ رھے ھو۔

سوال:اگر میں نے تسبیحات اربعہ کو اختیار کیا تو میں کیا پڑھوں؟

جواب:آھستہ آواز میں ایک مرتبہ" سُبۡحَانَ اللہِ وَالۡحَمۡدُللہِ وَلاَاِلٰہَ اِلاَّاللہُ وَاللہُ اَکۡبَرُ "کھنا تمھارے لئے کافی ہے اور تین مرتبہ پڑھنا افضل ہے۔

سوال:کیا یھاں قرائت میں کوئی اور چیز بھی رہ گئی ہے؟

جواب:ھاں قرائت کرتے وقت زیادہ فصیح یہ ہے کہ تم کلمات کو حرکت دو یا آخر کلمات میں جو حرکت ہے اس کو اسی کے اعتبار سے اداکرو پس اگر کلمات کے آخری حروف ساکن ہیں تو حرکت مت لگاؤ اور جب تم کو کسی کلمہ پر وقف کرنا ھو تو زیادہ فصیح یہ ہے کہ اس کے آخری حروف کو ساکن کردو۔

پھر تم پر واجب ہے کہ حرف الف کو ذرا سا کھینچ کر پڑھو اور جب کلمہ "ولاالضالین" کو سورہ الحمد کے آخر میں پڑھو تو اس کے الف اور تشدید کو بصورت صحیح ادا کرو۔

سوال:اور اسکے بعد؟

جواب:ھمزہ وصل کو اپنی قرائت میں اس وقت حذب کروجب درمیان کلام میں آئے اور کلام کے شروع میں (اس کو پڑھو) حذف مت کرو اور ہمزہ قطع کو اپنی زبان پر اس طرح جاری کرو کہ اچھی طرح آشکار اور واضح ہوجائے۔

سوال:ھمزہ وصل اور ھمزہ قطع کو مثال سے بیان کیجئے؟

جواب:مثلاًھمزہ "اللہ،الرحمن،الرحیم،اھدنا" میں ھمزہ وصل ہے۔ پڑھنے کے دوران اس کو زبان پر ظاھر مت کرو اور مثلاً"انعمت ایاک" میں ھمزہ قطع ہے اس کو پڑھنے کے دوران زبان پرواضح طور پر جاری کرو۔

سوال:پھرکیا؟

جواب: اگرتم چاھوتوسورہ حمد کے بعد سورہ توحید پڑھویا دوسرے سورہ میں سے جو بھی  تمھارے لئے آسان ھو اس کو اختیار کرو کلمہ" احد" کو وقف کرکے اس کو ساکن کرو جب تم آیہ کریمہ" قل ھواللہ احد" کو پڑھو یعنی ذرا سا احد پر ٹھہر کر اس کے بعد والی آیہ "اللہ الصمد" میرے والد نے یہ کھہ کر مزید فرمایا:

نماز میں تمھاری قرائت زیادہ صحیح اور صاف ھونی چاھئے اس کے لئے تم کسی ایسے شخص کے سامنے نماز پڑھو جس کی نماز صحیح اور بھتر ھو،تاکہ وہ تمھاری قرائت اور نمازکو درست اور صحیح کردے،اگر تم پر یہ چیز مشکل ھوتو کم از کم دونوں(سورتوں سورہ الحمد اور اس کے بعد والے سورہ کی قرائت) میں دقت نظر سے کام لیتے ھوئے مشھور قاریوں میں سے کسی ایک کی روشنی میں قرائت کرو،تاکہ تمھاری غلطی معلوم ھوجائے اگر غلطی معلوم ھوجائے تو اس کو صحیح کرلویہ تمھارے لئے بھتر ہے اس چیز سے کہ تم اپنے بچپنے کی جو غلط قرائت ہے اس کو جاری رکھو اور جس وقت تم پر تمھاری غلطی منکشف ھو جا ئےتو اتنا عرصہ گزرجائے کہ چند سال جو نماز تم نے پڑھی ہے وہ ایسی نماز ھوکہ جس کی قرائت صحیح نہ ھو۔

قیام

اس کے معنی واضع ہیں لیکن میں چاھتا ھوں کہ ذرا سا اشارہ اس کی طرف بھی کروں کہ قیام نماز کے اجزاء میں سے ایک ایسا منفرد جز ہے کہ جس میں دو صفتیں موجود ہیں اور وہ یہ کہ وہ کبھی رکن نماز ہے جیسے تکبیرة الاحرام کی حالت میں قیام اوررکوع سے پھلے قیام کہ جس کو قیام متصل بہ رکوع سے تعبیر کیا جاتاہے ۔پس ان دونوں قیام پر رکن کے احکام اور خصوصیات مترتب ہوتے ہیں اور کبھی وہ واجبات نماز سے ہے لیکن رکن نھیں ہے جیسے قرائت اور تسبیحات اربعہ کی حالت میں قیام اور رکوع کے بعد والا قیام پس اس صورت میں اس پر واجبات نماز کے احکام جاری ھوتے ہیں جو غیررکن ہیں ۔

رکوع

 پھردونوں سوروں کی قرائت کے بعد رکوع واجب ہے۔

سوال:میں کس طرح رکوع کروں؟

جواب:اتنا جھکو کہ تمھارے ھاتھوں کی ھتھیلیاں تمھارے گھٹنوں تک پھونچ جائیں اور جس وقت تم پورے طریقہ سے رکوع میں خم ھوجاؤ تو"سبحان ربی العظیم وبحمد"ایک مرتبہ کھو یا تین بار "سبحان اللہ" کھو یا تین مرتبہ "اللہ اکبر" یا تین مرتبہ " الحمد للہ" کھو یا ان کے علاوہ جو بھی ذکر ممکن ھو مثلاً تین مرتبہ تھلیل "لا الہ الا اللہ"کو پھر رکوع سے سیدھے کھڑے ھوکر سجدوں کے لئے خم ھو ۔

سجود (دو سجدے)

ھر رکعت میں دو سجدے واجب ہیں۔

سوال:میں کس طرح سجدے کروں؟

جواب:اپنی پیشانی اور اپنے دونوں ھاتھوں کی ھتھلیاں اوردونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں کے انگوٹھے زمین پر رکھو اور سجدہ کرنے میں شرط ہے کہ پیشانی ایسی چیز پر رکھو جو زمین سے ھو یا زمین سے اُ گتی ھو اور کھانے پھننے کے کام میں نہ آ تی ھو ۔

سوال:ذرا مثال سے سمجھائیے کہ کھانے اور پھننے والی چیزوں پر کیوں سجدہ جائز نھیں؟

جواب:پھل اور ترکاریاں ان پر سجدہ اس لئے جائز نھیں ہے کہ وہ کھائی جاتی ہیں،اورروئی اور کتان پر اس لئے سجدہ جائز نھیں کہ وہ پھنی جاتی ہیں ۔

سوال:مثلاً میں کس چیز پر سجدہ کروں؟

جواب:تم مٹی،ریت،کنکری اور لکڑی یا ان (درختوں کے) پتے کہ جو کھائے نھیں جاتے ان پر سجدہ کرو،تم اس کاغذ پر بھی سجدہ کرسکتے ھو کہ جو لکڑی یا روئی یا کتان سے بنایا گیا ھو سوکھی گھانس اور ان کے علاوہ بھت سی چیزوں پر بھی سجدہ کرسکتے ھو۔

گیھوں،جو،روٹی،تارکول،شیشہ پرسجدہ نہ کرو اور مٹی پر سجدہ کرنا افضل ہے،اور اس سے افضل (تربت حسین خاک شفاء) پرسجدہ کرناہےاس پرسجدہ کرنے سے نماز کی فضیلت وشرف بڑھ جاتاہے۔

سوال:اگر میں ان چیز وں کے(جس پر سجدہ صحیح ہے) نہ ھونے کی بناءپر یا خوف کی بناء پران کے علاوہ چیزوں پر سجدہ کروں تو کیا حکم ہے؟

جواب:اگر تم اس چیز کے نہ ھونے کی بناءپر کہ جس پر سجدہ کرنا صحیح ہے یاوہ چیز تمھارے لئے فراھم نہیں ہے تو پھرتارکول پر سجدہ کرو،اگر یہ نہ ملے تو پھر جس پر چاھو مثلاً کپڑا، ھتھیلی یا اگر تم تقیہ کی حالت میں ھو،تو پھر تقیہ جس بات کا متقاضی ھو اس پر سجدے کرو۔

میرے والد نے یہ کھہ کر مزید فرمایا:

یہ بات بھولنا نہ چا ھئے کہ تمھارے سجدہ کی جگہ تمھارے گھٹنوں اور انگوٹھوں کی جگہ کے برابر ھونا چاھئے پس ایک دوسرے کو چار ملی ھوئی انگلیوں سے زیادہ بلند نہ ھونا چاھئے(اسی طرح تمھارے سجدہ کی جگہ تمھارے کھڑے ھونے کی جگہ سے بلند نہ ھونی چا ھئے)۔

سوال:میں پیشانی دونوں ھاتھوں کی ھتھیلیاں دونوں پاؤں کے انگوٹھے اور دونوں گھٹنے زمین پر رکھ کر کیا کھوں؟

جواب:تم سجدے میں جانے کے بعد "سبحان ربی الاعلی وبحمدہ"ایک مرتبہ کھو یا "سبحان اللہ" تین مرتبہ کھہو یا "اللہ اکبر" یا "الحمدللہ" تین تین مرتبہ کھو یا ان کے علاوہ جو بھی ذکر اس مقدار کے مطابق کھو پھر اپنے سرکو بلند کرکے اطمینان کے ساتھ بیٹھو،جب تم مطمئن ھو کر بیٹھ جاؤ تو پھر دوسرا سجدہ کرو اور ذکر سجدے میں سے جو تم کو اوپر معلوم ھواھے ،اس کو اختیار کرکے پڑھو۔

سوال:اور اگر میں سجدہ میں پورا نہ جھک سکوں کسی مرض کی بناءپر مثلاً؟

جواب:جتنا تم جھک سکتے ھو اتنا جھکو اور وہ چیز کہ جس پر سجدہ صحیح ہے اس کو بلند رکھ کرپیشانی اس پررکھواور تمام اعضاء  سجدہ  کو انکی جگہ پر رکھو۔

سوال:اگر میں اس پر بھی قادر نہ ھوں تو؟

جواب: اپنے سرسے سجدے کی جگہ اشارہ کرو اگر یہ بھی نہ کرسکو تو اپنی آنکھوں سے اس طرح شارہ کرو کہ سجدہ میں جانے کے لئے آنکھیں بند کرو اور اٹھنے کے لئے آنکھوں کو کھول لو۔

تشھد

ھرنماز کی دوسری رکعت کے دوسرے سجدہ کے بعد اور نماز مغرب اور نماز ظھرو عصرو عشاء کی آخری رکعت میں تشھد کا پڑھنا واجب ہے۔

سوال: میں اس میں کیا پڑھوں؟

جواب: تم کھو:

"اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہ لاَ شَرِیْکَ لَہ وَاَشْھدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ وَ رَسُوْلُہ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ آلِ مُحَمَّدٍ"

تم اطمینان سے بیٹھ کرصحیح صورت میں اس کو پڑھو۔

سلام

ھر نماز کی آخری رکعت میں تشھد کے بعد اطمینان سے بیٹھ کر سلام کا پڑھنا واجب ہے۔

سوال:میں سلام میں کیا کھوں ؟

جواب:اگر تم اس میں (السلام علیکم) ھی پڑھو تو کافی ہے اور اس میں اگر ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کا اضاضہ کردو تو افضل ہے، اور اس سے افضل یہ ہے کہ اس سے پہلے:

"اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ اَیُّھَاالنَّببِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہ""اَلسَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلیٰ عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ "کھو۔

نماز کے یھی اجزا ہیں کہ جو مسلسل (ایک کے بعد ایک ادا کئےجائیں گے جس طرح میں نے ان کو تمھارے سامنے گنوایااوربیان کیا ہے ایک کے بعد ایک ان میں بعض جزءکا تمسک بعض جزء سےہے اس کے اجزاء میں اتنا فاصلہ نہ ڈالا جائے کہ اس سے نماز کی وحدت اور ھیت میں خلل پڑجائے۔

سوال:آپ نے مجھ سے قنوت کے بارے میں بیان نھیں کیا حالانکہ آپ اپنے ھاتھوں کو بلند کرکے نماز میں قنوت پڑھتے ہیں؟

جواب:قنوت نماز پنجگانہ اور دوسری نمازوں میں ایک مرتبہ مستحب ہے،سوائے نماز شفع کے، دوسری رکعت میں دونوں سوروں کے بعد اور رکوع سےپھلے اپنے دونوں ھاتھوں کو قنوت کے لئے بلند کرو اگر تمھارا ارادہ اس مستحب کام کو کرنے کا ھوتو۔

سوال:کیا کوئی ایسا ذکر معین ہے کہ جس کو میں قنوت میں پڑھوں؟

جواب:نھیں،تم قنوت میں قرآن کی آیتیں پڑھ سکتے ھوکہ جن میں خداوند عالم سے ایسی دعا کی گئی ھو کہ جس کو تم چاھتےھو،اوراپنے رب سے مناجات اور جو بھی دعاچاھو اس سے کرو ۔

Add comment


Security code
Refresh