www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

نماز یومیہ کا وقت معین ھوتا ہے اس میں کسی قسم کی کوتاھی جائز نھیں ہے پس نماز صبح کا وقت صبح (صادق) سے سورج کے نکلنے تک ہے

اور نماز ظھرین (ظھروعصر)کا وقت زوال شمس سے غروب تک ہے اور اول وقت ظھر سے مخصوص ہے اور آخروقت عصرسے مخصوص ہے ان دونوں کی ادا کے مقدار کے مطابق ۔

سوال:میں زوال کو کس طرح پھچانوں کہ یھی وہ وقت ہے کہ جس میں نماز ظھرین پڑھی جاتی ہے؟

جواب:زوال کا وقت طلوع شمس اورغروب شمس کا درمیانی وقت ہے لیکن نماز مغربین (مغرب وعشاء کا وقت اول مغرب سے آدھی رات تک ہے پھلا مخصوص وقت نماز مغرب سے ہے اور آخر وقت نماز عشاء سےمخصوص ہے ان دونوں کے ادا کرنے کے مطابق تم نماز مغرب کومشرق کی سرخی زائل ھوجانے کے بعد پڑھ سکتے ھو۔

سوال:یہ حمرہ مشرقیہ کیا ہے(مشرق کی سرخی)؟

جواب:وہ آسمان میں مشرق کی طرف ایک سرخی ہے  جوکہ سورج کے غروب ھونے کی جگہ کے مقابل ھوتی ہے جب سورج بالکل غروب ھو جاتاہے تو وہ زائل ھوجاتی ہے ۔

سوال:میں کیسے آدھی رات کو معین کروں کہ یہ وقت نماز عشاء کا آخری وقت ہے؟

جواب:سورج کے ڈوبنے اور صبح (صادق) کے نکلنے کا درمیانی وقت نصف لیل یعنی آدھی رات ہے ۔

سوال:اگر رات آدھی یا زیادہ گزرگئی اور میں نے نماز مغربین جان کر نھیں پڑھی تو کیا حکم ہے۔

جواب:تم پر واجب ہے کہ جلدی سے صبح کے نکلنے سے پھلے دونوں نمازوں کو بقصد قربت مطلقہ پڑھو یعنی نماز کی ادا اور قضاء کاذکر نہ کرو۔

نماز میں جو چیز اھم ہے اس کا لحاظ رکھنا چاھیے اور وہ یہ کہ ھر نماز کو شروع کرنے سے پہلے اس کے وقت کے داخل ھوجانے کا یقین ھو جانا چاھیے وہ نماز صبح  ھویا ظھر یا عصر  یا مغرب  یا عشاء کی ھو۔

Add comment


Security code
Refresh