www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

351011
شیعہ فقہ امام جعفر صادق علیہ السلام سے منسوب ھونے كی وجہ سے جعفری فقہ كے نام سے شھرت ركھتی ہے چونكہ اس كا زیادہ تر حصہ امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے ۔ اور آپ كی روایات نقل كرنے والے ثقہ راویوں كی تعداد چار ھزار سے زیادہ ہے ۔
دوسری صدی كے نصف اول میں صف اول كے فقھاء جیسے ابو حنیفہ ،امام مالك بن انس ،اوزاعی اور دیگر بزرگ محدثین جیسے سفیان ثوری ،شعبہ بن الحجاج اور سلیمان بن مھران اعمش وغیرہ ظاھر ھوئے اور اسی دور میں موجودہ فقہ تدوین كی گئی نیز اسی دور میں احادیث بھی لكھی گئیں اور كوفہ و بصرہ میں مختلف كلامی مذاھب وجود میں آئے ۔
امام صادق علیہ السلام اس زمانے میں جو تابعین اور محدثین كا دور تھا جس میں بڑے بڑے فقھاء اور محدثین مدینہ میں موجود تھے ،صرف ایك واسطے سے پیغمبر اكرم (ص)سے حدیث نقل كرتے اور وہ اپنے اجداد كا واسطہ تھا یعنی امام محمد باقر علیہ السلام اور وہ اپنے والد امام سجاد علیہ السلام اور وہ اپنے والد اور چچا كے واسطے سے مولائے كائنات سے حدیث نقل كرتے تھے ۔جبكہ اگر كسی مورد میں روایت نہ پائی جاتی ھو تو یہ خود بھی سر چشمہ علم اور منبع احكام الٰھی ہیں ۔
امام صادق علیہ السلام كے آثار
امام جعفر صادق علیہ السلام كے اكثر آثار اس زمانے میں رائج طریقے كے مطابق خود امام كے ھاتھوں نھیں لكھے گئے ہیں بلكہ آپ كے كلام كے شاگردوں نے اپنے قلم سے تحریر كیا ہے جبكہ بعض آثار وہ بھی ہیں جو آپ سے منسوب ہیں جبكہ ان كی نسبت یقینی بھی نھیں ہے ۔
۱۔ عبداللہ نجاشی كے نام ایك رسالہ ( یہ نجاشی صاحب كتاب رجال كے علاوہ ہیں اور نجاشی رجالی كا عقیدہ ہے كہ امام صادق علیہ السلام كے قلم سے تحریر كیا جانے والا یہ تنھا رسالہ ہے )
۲۔ ایك رسالہ جو شیخ صدوق(رہ) نے خصال میں اعمش كے واسطے سے نقل كیا ہے جس میں فقھی اور كلامی بحثیں موجود ہیں ۔
۳۔ توحید مفضل نامی كتاب ،یہ كتاب خداشناسی كے بارے میں اور دھریوں كی رد میں ہے جس كو امام نے بیان فرمایا ہے اور مفضل بن عمر جعفی نے اپنی قلم سے تحریر فرمایا ہے ۔
۴۔ كتاب الاھلیجہ ،اس كتاب كی بھی روایت مفضل بن عمر نے كیا ہے جس میں توحید كے مسائل بیان ھوئے ہیں اس كتاب كو علامہ مجلسی (رہ) نے بحار الانوار میں ذكر كیا ہے ۔
۵ ۔ مصباح الشریعہ و مفتاح الحقیقہ ،اس كتاب كی نسبت امام صادق علیہ السلام كی جانب دی گئی ہے لیكن علامہ مجلسی ،صاحب وسائل اور صاحب ریاض العلماء نے اس نسبت كا انكار كیا ہے ۔
۶۔ وجوب خمس اور غنائم كے متعلق ایك رسالہ جو تحف العقول میں ذكر كیا گیا ہے ۔
دعاؤں كا ایك مجموعہ الصحیفۃ الصادقیہ والصادمیہ الجامعہ كے نام سے دو اماموں كی جانب منسوب ہے علمائے شیعہ نے اس رسالے كو دعاؤں كی كتاب میں ذكر كیا ہے ۔

Add comment


Security code
Refresh