www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

 اسلامي احکام نے شوھر کے انتخاب اور گھرانے کي تشکيل کي ابتدا ھي سے خواتين کي مدد کرنے کو مدنظر رکھا ہے۔ چونکہ بھت سے مرد، خواتين پر ظلم و ستم کرتے تھے تو اسي ليے اسلام اُن کے ظلم کے سامنے ڈٹ گيا ہے۔

جب ايک گھرانہ تشکيل پاتا ہے تو اسلام کي نظر ميں گھر کے اندر مرد اور عورت دونوں زندگي ميں شريک ہيں اور دونوں کو چاھيے کہ آپس ميں محبت کا سلوک کريں۔ مرد کو يہ حق حاصل نھيں ہے کہ بيوي پر ظلم کرے اور بيوي کو بھي يہ حق حاصل نہيں کہ وہ شوھر سے ناحق بات کھے۔ گھرانے اور خاندان ميں مرد وعورت کے رابطے اور تعلقات بھت ظريف ہيں۔ خداوند عالم نے مرد و عورت کي طبيعت ومزاج اور اسلامي معاشرے اور مرد وعورت کي مصلحت کومدنظر رکھتے ھوئے ان احکامات کو معين کيا ہے۔ شوھر ، صرف چند جگہوں ميں صرف ايک مقام کو صراحت سے بيان کرنے پر ھي اکتفاء کروں گا اور ديگر مقام کو يھاں بيان نھيں کروں گا، اپني بيوي کو حکم دينے کا حق رکھتا ہے اور بيوي پر لازم ہے کہ اُسے بجالائے ۔ وہ مقام کہ جسے ميں صراحت کے ساتھ بيان کروں گا يہ ہے کہ شوھر اپني بيوي کو اپني اجازت کے بغير گھر سے باھر جانے پر روک سکتا ہے۔ مگر اس شرط کے ساتھ کہ نکاح ميں اس بارے ميں کوئي شرط نہ رکھي گئي ھو۔ اگر نکاح ميں شرط نھيں لگائي گئي ھوتو مرد بيوي کو روک سکتا ہے۔ يہ احکام الٰہي کے پيچيدہ اسرار ورموزميں سے ايک راز ہے اور يہ حق صرف شوھر کو ديا گيا ہے۔ حتي باپ کو بھي يہ حق حاصل نھيں ہے۔ ايک باپ بھي اپني بيٹي کو اس بات کا پابند نہيں کرسکتا کہ اگر تم باھر جانا چاھو تو مجھ سے اجازت لو ۔ نہ باپ کو يہ حق حاصل ہے اور نہ بھائي کو اپني بھن کيلئے يہ حق ديا گيا ہے ليکن شوھر اپني بيوي کيلئے اس حق کا مالک ہے۔ البتہ خواتين نکاح کے وقت کچھ شرائط کو نکاح ميں درج کرواسکتي ہيں اور ان شرائط پر مياں بيوي دونوں کو سختي سے عمل در آمد کرنا ھوگا۔بنابرايں، اگر کسي شرط کو نکاح کے ذيل ميں لکھيں تو يہ دوسري بحث ہے ليکن پہلے مرحلے ميں خداوند عالم نے شوھر کو اپني بيوي کي نسبت يہ حق عطا کيا ہے ۔ ايک دو اور ايسے مقامات ہيں کہ جہاں بيوي پر واجب ہے کہ وہ اِن ميں اپنے شوھر کي اطاعت کرے في الحال اُن سے صرف نظر کرتا ھوں۔

Add comment


Security code
Refresh