www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 خانوادہ بھی بقیہ اشیاء کی مانند آفات ومصائب کا شکار ھوتا ہے اسلام کے بزرگ علماء نے ان آفات ومصائب سے محفوظ رھنے کے لئے بھت سی گرانقدر ھدایات کی ہیں، اسلام نے بھی اس سلسلے میں کافی تاکید ہے ۔

کلی عوامل
کچھ عوامل ایسے ہیں جن کا تعلق میاں یا بیوی سے نھیں ھوتا بلکہ ماں باپ یا معاشرے کے دوسرے افراد انھیں ایجاد کرنے میں اھم کردار ادا کرتے ہیں البتہ بعض موارد میں میاں یابیوی بھی ایسے عوامل کے ایجاد میں شریک ھوتے ہیں۔
۱۔ زبردستی کی شادی
خانوادہ کو کمزور بنانے والے عوامل میں سب سے پھلا عامل یہ ہے کہ لڑکااور لڑکی اپنی شادی میں آزاد نہ ھو ں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سلسلے میں فرماتے ہیں:
"الارواح جُنودٌ مجنّدۃٌ، فما تَعارف منھا ائتلفَ، وما تناکر منھا اختلفَ "(۱) ارواح ایسے لشکر کی طرح ہیں جس میں ھر کوئی ایک دوسرے سے آشنا وھم آھنگ ھوتا ہے ان میں آ پسی محبت پیدا ھوتی ہے ان میں سے جو ایک دوسرے سے ناآشنا ھوتی ہیں ان میں اختلاف نظر آتا ہے۔
پیغمبر(ص) کے اس قول سے معلوم ھوتا ہے کہ زبردستی کی شادی پائدار نھیں رھتی ۔کلینی نقل کرتے ہیں ابن ابی یعفور نامی ایک شخص امام جعفر صادق(ع) سے پوچھتا ہے:
میں ایک عورت سے شادی کرنا چاھتا ھوں لیکن میرے والدین کی خواھش ہے کہ میں ایک دوسری عورت سے شادی کروں اس سلسلے میں آپ میری رھنمائی کیجئے،امام علیہ السلام نے جواب دیا:"تزوّج التی ھَویت، ودع التی یھوی ابواک "(۲) اس مسئلہ میں تم اس عورت سے شادی کرو جسے تم چاھہتے ھو اور جسے ماں باپ چاھتے ہیں اسے رھا کردو۔
جابر بن عبداللہ نے روایت کی ہے کہ ایک شخص پیغمبر(ص) کی خدمت آیا اور کھنے لگا کہ ھمارے گھر میں ایک یتیم لڑکی ہے جس کے خواستگار دو لوگ ہیں ان میں سے ایک مالدار اور دوسرا فقیر ہے ھم چاھتے ہیں کہ اس کی شادی مالدار سے کی جائے لیکن لڑکی فقیر کو چاھتی ہے، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
دوچاھنے والوں کے درمیان شادی سے بڑھ کر کوئی چیز نھیں ہے(۳) آپ نے واضح طور پر بیان کیا ہے کہ لڑکا اور لڑکی اپنی شادی میں آزاد ہیں اور مال ودولت کو کبھی بھی محبت ودوستی کا مقام حاصل نھیں ھوسکتا۔
۲۔ زیادہ مھر
مھر وصداق کی حکمت یہ ہے کہ مرد وعورت کے درمیان باھمی سلوک ھو ، مھر عورت کی حیا اور اس کی عفت کا منبع ہے عورت کی فطرت میں ہے کہ وہ مفت میں اپنے آپ کو مرد کے حوالے نہ کرے قرآن کریم نھایت لطافت وظرافت سے فرماتا ہے:"وأتواالنساءَصدقتھنّ نحلۃ"(۴) اس آیت میں تین نکات کی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔ ۱۔مھر کو صدقۃ کے نام سے یاد کیا گیا ہے اور ممکن ہے یہ مرد کی جانب سے صداقت وسچائی پہ دلالت کرتا ھو۔۲۔ ضمیر"ھُنّ" کو صدقات کے بعد لانے کی وجہ یہ ہے کہ مھر ایک ایسی چیز ہے جو عورت کا حق ہے اس کے ماں باپ کا حق نھیں ہے۔۳۔ کلمۂ "نحلۃ" یہ بیان کررھا ہے کہ حقیقت میں مھر مرد کی طرف سے عورت کو ھدیہ ھوتا ہے۔لیکن شادی میں جس نکتہ کی جانب توجہ لازمی ہے وہ یہ ہے کہ مھر جتنا ھو باعث خوشبختی ہے چنانچہ پیغمبر اسلام(ص) نے فرمایا: "خیر الصداق ایسرہ"(۵) سب سے بھتر مھر وہ ھوتا ہے جو کم ھو۔اگر مھر زیادہ ھو تو وہ دشمنی اور کینہ کا باعث بنتا ہے۔
۳۔شادی کا مقصد بے ارزش اشیاء کی چاھت
شادی کا مقصد یہ نھیں کہ انسان خودنمائی ، شھرت طلبی ، ثروت ،مال اور دولت کو مد نظر رکھے ھوئے ھو اور اگر اس آفت سے نہ بچا جائے تو اس کے نتائج بھت سنگین ھوسکتے ہیں۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی عورت سے عزت کو مد نظر رکھتے ھوئے شادی کرے تو خدا اسے ذلت سے دوچار کردے گا، جو شخص کسی عورت سے مال ودولت کو مدنظر رکھتے ھوئے شادی کرے تو خدا اسے فقیر بنادے گا، اور جو شخص کسی عورت سے اس غرض سے شادی کرے کہ وہ خود کو نامحرموں سے محفوظ رکھے اپنی عفت کا خیال رکھے تو خدا وند متعال میاں بیوی دونوں پہ برکتیں نازل کرتا ہے۔(۶)
۴۔ عقلی رشد سے پھلے شادی
اگرچہ روایات میں بھت زیادہ تاکید کی گئی ہے کہ جب لڑک اور لڑکی بالغ ھوجائیں تو ان کی شادی کروادیں اور اسی طرح نوجوانوں کو بھی جلد شادی کرنے کی وصیت کی گئی ہے لیکن ھمارے پیشوا بچپنے کی شادی کو مصلحت نھیں سمجھتے ، کلینی امام علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ ھشام بن حکم نے آپ سے اس موضوع کے سلسلے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا:بچپنے کی شادی میں میاں بیوی کے درمیان الفت ومحبت برقرار ھونا ناممکن ہے(۷) امام علیہ السلام کا یہ قول یہ بتا رھا ہے کہ عقلی رشد سے پھلے شادی ایک بھت بڑی آفت ہے اور ممکن ہے اس کے نتیجہ میں جدائی ھوجائے۔
 حوالہ جات:
۱۔ دوستی در قرآن وحدیث،ص۸۸،ح۱۶۰۔
۲۔ سابقہ حوالہ ، ص۴۱۲ح۶۰۳۔
۳۔ سابقہ حوالہ،ص۴۱۲ح۶۰۲۔
۴۔ سورہ نساء،آیت۴۔
۵۔ پرھیز از تعیین مھریہ سنگین،ص۱۰۸ح۱۶۲۔
۶۔ آداب ازدواج وتشکیل خانوادہ،ص۷۶ح۹۱۔
۷۔جلوگیری ازفساد اخلاقی واجتماعی،ص۴۲۰ح۶۱۴۔

Add comment


Security code
Refresh