www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۷۱۸۔ کیا وطن اور اقامت کے بارے میں زوجہ شوھر کی تابع ھے؟

ج۔ صرف زوجیت قھری طور پر شوھر کے تابع ھونے کی موجب نھیں ھے بلکہ زوجہ کو یہ حق حاصل ھے کہ قصد اقامت اور وطن اختیار کرنے میں شوھر کا اتباع نہ کرے،ھاں اگر زوجہ اپنے ارادہ

 اور زندگی بسر کرنے میں مستقل نہ ھو بلکہ وطن اختیار کرنے یا اس سے اعراض کرنے میں وہ شوھر کے ارادہ کی پابند ھوتو اس سلسلہ میں اس کے شوھر کا قصد ھی اس کے لئے کافی ھے پس اس کا شوھر جس شھر میں دائمی زندگی بسر کرنے کے لئے منتقل ھوتا ھے وہ اس کا بھی وطن ھے۔ اسی طرح اگر شوھر اس وطن کو چھوڑدے جس میں وہ دونوں رھتے ھیں اور کسی دوسری جگہ کو وطن بنائے تو یہ اپنے وطن سے زوجہ کا اعراض بھی شمار ھوگا، اور سفر میں دس دن کے قیام کے سلسلہ میں اس کے لئے اتنا ھی کافی ھے کہ وہ شوھر کے قصد اقامت سے آگاہ ھو جبکہ وہ اپنے شوھر کے ارادہ کے تابع ھو بلکہ اس وقت بھی یھی حکم ھے جب وہ اقامت کے دوران اپنے شوھر کے ساتھ وھاں رھنے پر مجبور ھو۔

س۷۱۹۔ کیا منگنی کے زمانہ میں بھی زوجھ، مسافر کی نماز کے مسائل میں اپنے شوھر کے تابع ھے؟

ج۔ زوجیت کے رشتہ کا اقتضایہ نھیں ھے کہ قصد سفر و اقامت یا اختیار وطن و ترک وطن میں زوجہ شوھر کے تابع ھو بلکہ اس سلسلہ میں وہ خود مختار ھے۔

س۷۲۰۔ ایک جوان نے دوسرے شھر کی لڑکی سے شادی کی ھے پس جس وقت لڑکی اپنے والدین کے گھر جائے تو کیا پوری نماز پڑھے گی یا قصر ؟

ج۔ جب تک وہ اپنے اصلی وطن سے اعراض نہ کرے گی اس وقت تک وھاں پوری نماز پڑھے گی۔

س۷۲۱۔ کیا بیوی بچے امام خمینی  ۺکی توضیح المسائل کے مسئلہ ” ۱۲۸۴ “ کے زمرے میں آتے ھیں؟ ( یعنی سفر کے تحقق میں بیوی بچوں کے لئے بھی سفر کی نیت شرط نھیں ھے) اور کیا باپ کے وطن میں اس کے تابع افراد پوری نماز پڑھیں گے؟

ج۔ اگر سفر میں قھری طور پر ھی سھی وہ باپ کے تابع ھیں تو سفر کے لئے باپ کا قصد کافی ھے بشرطیکہ انھیں اس کی اطلاع ھو، لیکن وطن اختیار کرنے یا اس سے اعراض کرنے میں اگر وہ اپنے ارادہ اور زندگی گزارنے میں خود مختار نہ ھوں، بلکہ باپ کے تابع ھوں تو قھری طور پر ان کا باپ دائمی طور پر ان کے ساتھ زندگی گزارنے کے لئے منتقل ھوا ھے وہ ان کا وطن بھی ھوگا۔

Add comment


Security code
Refresh