www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

نماز کے پھلے مقدمہ، یعنی بدن اور لباس نجاست سے پاک کرنے کے بعد ھم دوسرے مقدمہ یعنی ''وضو''کو بیان کرتے ہیں۔

نماز گزار کے لئے نماز پڑھنے سے پھلے ، وضو کرنا چاھئے اور اپنے آپ کو اس عظیم عبادت کو انجام دینے کے لئے آمادہ کرنا چاھئے۔

بعض مواقع پر''غسل'' بھی کرنا چاھئے، یعنی پورے بدن کو دھونا اور اگر وضو یا غسل کرنے سے معذور ھوتو ان کی جگہ پر ایک دوسرا کام  بنام''تیمم'' بجالائے کہ اس سبق اور آئندہ چند درسوں میں ان میں سے ھر ایک کے احکام بیان کئے جائیں گے ۔

وضو کا طریقہ:

وضو میں سب سے پھلے چھرے کو دھونا چاھئے اور اس کے بعد دائیں ھاتھ کو پھر بائیں ھاتھ کو، ان اعضاء کو دھونے کے بعد، ھتھیلی میں بچی رطوبت سے سرکا مسح کریں یعنی دائیں ھاتھ کو سرپر کھینچ لیں اور اس کے بعد دائیں پاؤں اور پھر بائیں پاؤں کا مسح کریں۔ اب وضو کے اعمال کے بارے میں بیشتر آشنائی حاصل کرنے کے لئے درج ذیل خاکہ ملا حظہ فرمائیں:

اعمال وضوکی وضاحت:

دھونا:

١۔چھرے اور ھاتھ دھونے کی واجب مقدار وھی ہے جو بیان ھوئی لیکن یہ یقین حاصل کرنے کے لئے کہ واجب مقدار کو دھولیا ہے، تھوڑا سا چھرے کے اطراف کو بھی دھونے میں شامل کرلیں۔

٢۔ احتیاط واجب کی بناءپرچھرے اور ھاتھوں کو ،اوپر سے نیچے کی طرف دھویا جائے، اور اگر نیچے سے اوپرکی طرف دھویا جائے ،تو وضو باطل ہے۔

سرکا مسح:

١۔ مسح کی جگہ: سرکا اگلا ایک چوتھائی حصہ جو پیشانی کے اوپر واقع ہے۔

٢۔ مسح کی واجب مقدار: جس قدر بھی ھوکافی ہے(اس قدر کہ دیکھنے والا یہ کھے کہ مسح کیاہے)۔

٣۔ مسح کی مستحب مقدار: چوڑائی میں جڑی ھوئی تین انگلیوں کے برابر اور لمبائی میں ایک انگلی کی لمبائی کے برابر۔

٤۔ مسح بائیں ھاتھ سے بھی جائز ہے

٥۔ ضروری نھیں ہے کہ مسح، سرکی کھال پر کیا جائے بلکہ سرکے اگلے حصے کے بالوں پر بھی صحیح ہے۔ اگر سرکے بال اتنے لمبے ھوں کہ کنگھی کرنے سے بال چھرے پر گرجائیں تو سرکی کھال پر یا بالوں کی جڑ پر مسح کیا جائے گا ۔

٦۔ سرکے دیگر حصوں کے بالوں پر مسح جائز نھیں ہے اگرچہ وہ بال سرکے اگلے حصے یعنی مسح کی جگہ پر ھی کیوں نہ جمے ھوئے ھوں۔

پاؤں کا مسح:

١۔مسح کی جگہ: پائوں کا اوپر والاحصہ۔

٢۔ مسح کی واجب مقدار: لمبائی میں انگلیوں کے سرے سے پاؤں کے اوپر والے حصے کی ابھار  تک زاور چوڑائی میں جس قدر بھی ھو کافی ہے اگر چہ ایک انگلی کے برابر ھو۔

٣۔ مسح کی مستحب مقدار: پاؤں کا اوپر والا پورا حصہ۔

٤۔دائیں پاؤں کا بائیں پاؤں سے پھلے مسح کرنا چاھئے۔ لیکن یہ ضروری نھیں ہے کہ دائیں پاؤں کو دائیں ھاتھ سے اور بائیں پاؤں کو بائیں ھاتھ سے مسح کریں۔

سراور پاؤں کے مسح کے مشترک مسائل:

١۔ مسح میں ھاتھ کو سراور پاؤںپر کھینچنا چاھئے اور اگر ھاتھ کو ایک جگہ قرار دے کر سریاپاؤں کو اس پرکھنچ لیا جائے تو وضو باطل ہے، لیکن اگر ھاتھ کو کھینچتے وقت سریا پاؤں میں تھوڑی سی حرکت پیدا ھوجائے تو کوئی حرج نھیں ہے۔

٢۔ اگر مسح کے لئے ھتھیلی میں کوئی رطوبت باقی نہ رھی ھو تو ھاتھ کو باھر کے کسی پانی سے تر نھیں کرسکتے ،بلکہ وضو کے دیگر اعضاء سے رطوبت کو لے کر اس سے مسح کیا جائے گا۔

٣۔ ھاتھ کی رطوبت اس قدر ھونا چاھئے کہ سراور پاؤں پر اثر کرے۔

٤۔مسح کی جگہ (سر اور پاؤں کا اوپر والا حصہ)خشک ھونا چاھئے،اس لحاظ سے اگر مسح کی جگہ تر ھو تو اسے پھلے خشک کرلینا چاھئے، لیکن اگر رطوبت اتنی کم ھو کہ ھاتھ کی رطوبت کے اثر کے لئے مانع نہ ھو تو کوئی حرج نھیں ہے۔

٥۔ھاتھ اور سریا پائوں کے درمیان کپڑا یا ٹوپی یا موزہ اورجوتا جیسی کسی چیز کا فاصلہ نھیں ھوناچاھئے،اگر چہ یہ چیزیں رقیق اور نازک ھی کیوںنہ ھوں ،اور رطوبت کھال تک پھنچ بھی جائے، (مگر یہ کہ مجبوری ھو)

٦۔مسح کی جگہ پاک ھونی چاھئے،پس اگر نجس ھو اور اس پر پانی نہ ڈال سکتا ھوتو تیمم کرنا چاھئے۔

 

Add comment


Security code
Refresh