www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

س۹۔ کیا ایسے مجتھد کی تقلید جائز ھے جس نے اپنی مرجعیت کے منصب کو نہ سنبھالا ھو اور نہ اس کا رسالہ ٴ عملیہ موجود ھو ؟

ج۔ جو مکلف تقلید کرنا چاھتا ھے، اگر اس پر یہ ثابت ھوجائے کہ وہ جامع الشرائط مجتھد ھے تو اس میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۱۰۔ کیا مکلف اس مجتھد کی تقلید کرسکتا ھے جس نے فقہ کے کسی ایک باب مثلاً نماز و روزہ میں اجتھاد کیا ھے، پس کیا وہ اس باب میں اس مجتھد کی تقلید کرسکتا ھے جس میں اس نے اجتھاد کیا ھے؟

ج۔ مجتھد متجزی کا فتویٰ خود اس کے لئے حجت ھے لیکن دوسروں کا اس کی تقلید کرنا محل اشکال ھے اگرچہ اس کا جائز ھونا بعید نھیں ھے۔

س۱۱۔ کیا دوسرے ملکوں کے علماء کی تقلید جائز ھے ، خواہ ان تک رسائی بھی ممکن نہ ھو؟

ج۔ شرعی مسائل میں جامع الشرائط مجتھد کی تقلید میں یہ شرط نھیں ھے کہ مجتھد مکلف کا ھم وطن ھویا اس کے شھر کا رھنے والا ھو۔

س۱۲۔ مجتھد اور مرجع تقلید میں جو عدالت معتبر ھے کیا وہ کمی یا زیادتی کے اعتبار سے اس عدالت سے مختلف ھے جو امام جماعت کے لئے ضروری ھے؟

ج۔ منصب مرجعیت کی اھمیت اور حساسیت کے پیش نظر مرجع تقلید میں احتیاط واجب کی بنا پر عدالت کے علاوہ یہ بھی شرط ھے کہ وہ اپنے سرکش نفس پر مسلط ھو اور دنیا کا حریص نہ ھو۔

س۱۳۔ کیا زمان و مکان کے حالات سے واقف ھونا اجتھاد کی شرطوں میں سے ایک شرط ھے؟

ج۔ ممکن ھے بعض مسائل میں اسکا دخل ھو۔

س۱۴۔ امام خمینی رحمة اللہعلیہ کے نزدیک مرجع تقلید کے لئے واجب ھے کہ وہ عبادات و معاملات کے علم پر مسلط ھونے کے علاوہ سیاسی ، اقتصادی ، فوجی ، سماجی اور قیادت و رھبری کے امور کا بھی عالم ھو۔ پھلے ھم امام خمینی  رحمة اللہعلیہ کے مقلد تھے اور اب بعض افاضل علماء کی رھنمائی اور خود اپنی رائے کی بناء پر آپ کی تقلید کو واجب سمجھتے ھیں۔ اس طرح ھم نے قیادت و مرجعیت کو ایک جگہ پایا ھے۔ اس سلسلہ میں آپ کا کیا نظریہ ھے؟

ج۔ مرجع تقلید کی صلاحیت کی شرطیں ( ان امور میں جن میں ایک غیر مجتھد و محتاط پر اس کی تقلید ضروری ھے جس میں مقررہ شرطیں پائی جاتی ھوں) ، تحریر الوسیلہ اور دوسری کتابوں میں تفصیل کے ساتھ مرقوم ھیں۔

لیکن شرائط کے اثبات کا مسئلہ اور فقھا میں سے تقلید کے لئے صالح شخص کی تشخیص خود مکلف کے نظریہ پر منحصر ھے۔

س۱۵۔ تقلید میں مرجع کا اعلم ھونا شرط ھے یا نھیں ؟ اور اعلمیت کے معیار اور اس کے اسباب کیا ھیں؟

ج۔ جن مسائل میں اعلم کے فتوے دوسروں سے مختلف ھیں ان میں اعلم کی تقلید احتیاطاً واجب ھے۔ اعلمیت کا معیار یہ ھے کہ وہ دوسرے مجتھدین سے احکام خدا کے سمجھنے اور الھی فرائض کا ان کی دلیلوں سے استنباط کرنے میں زیادہ مھارت رکھتا ھو۔ نیز اپنے زمانے کے حالات کو اس حد تک جانتا ھو جتنا احکام شرعی کے موضوعات کی تشخیص اور شرعی فرائض بیان کرنے کے لئے فقھی رائے کا اظھار کرنے میں ضروری ھے۔ کیونکہ زمانے کے حالات سے آگاھی کو اجتھاد میں بھی دخل ھے۔

س۱۶۔ اگر اعلم میں تقلید کے لئے معتبر شرائط موجود نہ ھونے کا احتمال ھو ، ایسے میں اگر کوئی شخص غیر اعلم کی تقلید کرلے تو کیا اس کی تقلید کو باطل قرار دیا جاسکتا ھے؟

ج۔ صرف اس احتمال کی وجہ سے کہ اعلم میں ضروری شرائط موجود نھیں ھیں، اختلافی مسئلہ میں بنا بر احتیاط واجب غیر اعلم کی تقلید جائز نھیںھے۔

س۱۷۔ اگر چند مسائل میں چند علماء کا اعلم ھونا ثابت ھوجائے ( اس حیثیت سے کہ ان میں سے ھر ایک کسی خاص مسئلہ میں اعلم ھے) تو ان کی طرف رجوع کرنا جائز ھے یا نھیں؟

ج۔ تبعیض یعنی متعدد مراجع کی تقلید کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔بلکہ اگر ھر مجتھد اس مسئلے میں اعلم ھو جس میں مکلف اس کی تقلید کررھا ھے تو بنا بر احتیاط جس مسئلہ میں ان کے فتوے مختلف ھوں۔ ان میں بھی تبعیض واجب ھے۔

س۱۸۔ کیا اعلم کی موجودگی میں غیر اعلم کی تقلید کی جاسکتی ھے؟

ج۔ ان مسائل میں غیر اعلم کی طرف رجوع کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے جن میں اس کا فتویٰ اعلم کے فتوے کے خلاف نہ ھو۔

س۱۹۔ مرجع تقلید کی اعلمیت کے سلسلہ میں آپ کا کیا نظریہ ھے ؟ اور اس پر آپ کی کیا دلیل ھے؟

ج۔ جب متعدد جامع الشرائط فقھا موجود ھوں اور اپنے اپنے فتووٴں میں اختلاف رکھتے ھوں تو احتیاط واجب یہ ھے کہ غیر مجتھد مکلف، مجتھد اعلم کی تقلید کرے، مگر یہ کہ اس کا فتویٰ احتیاط کے خلاف ھو، اور غیر اعلم کا فتویٰ احتیاط کے موافق ھو۔ اس کی دلیل سیرت عقلاء ھے، بلکہ اگر امر تعیین و تخییر میں دائر ھوجائے تو عقل بھی تعیین کا حکم دیتی ھے۔

س۲۰۔ ھمارے لئے کس کی تقلید کرنا واجب ھے؟

ج۔ جامع الشرائط مجتھد اور مرجع کی تقلید واجب ھے بلکہ احوط یہ ھے کہ وہ مجتھد اعلم ھو۔

س۲۱۔ کیا ابتداء سے میت کی تقلید کی جاسکتی ھے؟

ج۔ احتیاط واجب یہ ھے کہ ابتداء میں زندہ اور اعلم مجتھد کی ھی تقلید کی جائے۔

س۲۲۔ ابتداء میں میت کی تقلید زندہ مجتھد کی تقلید پر موقوف ھوتی ھے یا نھیں؟

ج۔ ابتداء میں میت کی تقلید کرنے یا میت کی تقلید پر باقی رھنے کا جواز زندہ مجتھد اعلم کی اجازت پر موقوف ھوتا ھے۔

 

 

Add comment


Security code
Refresh