www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

655710
قطعا وعدہ کو پورا کرنا واجب اور جھوٹا وعدہ دینا حرام ہے ۔ جھوٹ انسان کو سرحد ایمان سے نکال کر کفر و نفاق میں گر جانے کا سبب بن جاتا ہے ۔
مگر یھاں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ وعدہ جھوٹا تب ھوتا ہے جب وعدہ دیتے وقت ھی ھمارا ارادہ یہ ھو کہ ھم اسے ھرگز پورا نھیں کرینگے ۔ یعنی ھمیں وعدہ خلافی پر یقین ھو تو ایسا وعدہ یقینا جھوٹ ہے ۔ لیکن اگر ھمیں وعدہ خلافی کا یقین نہ ھو، چاھے ایفائے وعد پر بھی یقین نہ ھو پھربھی ایفائے وعدہ کے احتمال پر جو وعدہ دیا گیا ہے وہ جھوٹا وعدہ نھیں کھلایا جائے گا ۔
اور یہ جو کھا جاتا ہے کہ بیوی بچوں کو جھوٹا وعدہ دیا جا سکتا ہے اس کا مطلب یہ ھرگز نھیں کہ گھر میں جھوٹ ، فریب ، نفاق ، دوغلاپن اور دھوکہ کی فضا قائم ھو جائے ، بلکہ مقصد یہ ہے کہ گھر کے ماحول میں روکھاپن نہ ھو ، اگر بیوی بچوں کے کچھ مطالبات ھمارے بس میں نھیں تو روکھے انداز میں دوٹوک جواب دیدینے اور گھر کے ماحول کو خراب کرنے سے بھتر یہ ہے کہ تسلی ، وعدہ اور امید کے ذریعہ گھر کے ماحول کو خوشگوار بنایا جائے ، کیونکہ گھر گھر ہے کوئی آفیشل یا سرکاری جگہ نھیں ، ھر جگہ کے تقاضے الگ ھوتے ہیں ، گھر کا ماحول عاطفی اور جذباتی ھوتا ہے ، لھذا گھر میں الگ انداز سے پیش آیا جاتا ہے ، جس میں روکھاپن ، مایوسی ، نا امیدی ، بے اعتمادی ، دل شکنی ، روابط میں سردی نہ ھو ، اس لئے ان کا دل رکھنے کے لئے ایسے وعدے دیئے جا سکتے ہیں ، اور اس وعدہ کا مطلب سراسر جھوٹا وعدہ بھی نھیں کیونکہ ھو سکتا ہے آپ کبھی آنے والے زمانہ میں ان کے مطالبات کو پورا بھی کر سکیں ، یا ھو سکتا ہے ان کے مطالبات ھی بدل جائیں ، یا اگر واقعی کوئی نامعقول مطالبہ ہے تو ایسی صورت میں توریہ سے بھی کام لیا جا سکتا ہے ۔ بھر حال حرام جھوٹ سے بچنے کے بھت طریقے ہیں ۔
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=27821

Add comment


Security code
Refresh