www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 اتحاد بین المسلمین کیوں ضروری ھے ؟یہ ایک ایسا سوال ھے کہ جس کے جواب کے لئے نہ کسی دانشور کی طرف رجوع کرنا پڑے گا اور نہ ھی کسی کتب خانے میں جاکر کتابوں کی چھان بین

 کرنی ھوگی، بلکہ آج کا بے چارہ مسلمان اگر اپنے ارد گرد ایک نظر ڈالے تو اسے خود بخود اس اھم سوال کا جواب بآسانی حاصل ھو جائے گا ۔

مملکت کفر تو بھت دور کی بات ھے حتی اسلامی مملکت کھے جانے والے ملکوں میں بھی مسلمان بے بس نظرآرھا ھے۔ لیکن ایسا کیوں؟کیوں ایک مسلمان اپنی ھی اسلامی مملکت میں لاچار ھے؟کیوں ایک مسلمان اپنی ھی اسلامی مملکت میں تبعیض، تحقیراور استحصال کا شکار ھے ؟کیوں ایک مسلمان اپنی ھی اسلامی مملکت میں فقیر ونادارھے جبکہ دوسرے ادیان کے پیرو کاروں کا اقتصاد کافی مضبوط ھے ؟

ان تمام سوالوں کا جواب وہ استکباری نظام ھے جس کے شیطانی شعلوں سے پوری دنیا بالخصوص عالم اسلام جھلس رھا ھے ۔یہ نظام ایسا ھی ھے جس کا لازمہ مسلمانوں کی تباھی ھے ۔اسلام مخالف عناصر کی مطلق العنان ریشہ دوانیاں دور حاضر میں زندگی بسر کرنے والے کسی شخص سے پوشیدہ نھیںھیں ۔ استکباری طاقتوں کے پے در پے حملوں کی وجہ سے پیکر اسلام کمزور و ناتواں ھوتا چلا جارھا ھے ۔ یہ استکباری نظام جب چاھتا ھے کسی بھی اسلامی ملک پر اقتصادی پابندی عائد کر دیتا ھے ، جب چاھتا ھے اسے جنگ کی دھمکی دے دیتا ھے اور دوسری طرف سے اسلامی ممالک پر اسکی ثقافتی یلغاروں کا سلسلہ بھی اپنی آب و تاب کے ساتھ جاری ھے جس کی طرف نہ صرف یہ کہ بیشتر اسلامی ممالک کی کوئی توجہ نھیں ھے بلکہ افسوسناک بات تو یہ ھے کہ خود یھی ممالک اس زھریلی یلغار میں دشمنان اسلام کے برابر کے سھیم نظر آتے ھیں لیکن یقین کے ساتھ یہ کھا جا سکتا ھے کہ دشمنان اسلام کے مذکورہ تمام اسلام مخالف حربے ان کے اس حربے کے سامنے پھیکے دکھائی دیتے ھیں جس کے ذریعہ انھوں نے سالھاسال مختلف ملکوں کو اپنا غلام بنائے رکھاھے اور وہ حربہ یہ نعرہ ھے "پھوٹ ڈالو حکومت کرو"۔

اسی نعرہ اور حربہ پر عمل کرنے کی وجہ سے ھی ان کا استکباری نظام دنیا پر آج تک قائم و دائم ھے ۔ اسی نعرہ کے رائج اور نافذ ھونے کی وجہ سے آج کا مسلمان علمی، ثقافتی ،اقتصادی اور اجتماعی میدانوں میں کافی پیچھے رہ گیا ھے۔

لھذا اگر مسلمانوں کی پسماندگی کی سب سے اھم وجہ ان کے درمیان پایا جانے والا اختلاف ھے تو اس کا مطلب یہ ھے کہ اس پسماندگی کو قبر تاریخ میں دفن کرکے ھمہ جھتی ترقیاتی منزلوں تک پھونچنے کا سب سے بھترین اور پر امید راستہ اتحاد ھے۔

عصر حاضر میں اتحاد بین المسلمین کی اھمیت و ضرورت کو بھتر طور پر سمجھنے کے لئے ضروری ھے کہ ان خطرات پر مزید نظر ڈالی جائے جو عالم اسلام کو عالم استکبار سے لاحق ھیں۔

 خطرات یا استکباری سازشیں

۱۔ ثقافتی یلغار:گزشتہ سطور میں اس مھلک حرب کی طرف اشارہ کیا جا چکا ھے ۔ثقافتی یلغار کے اھم آلات ووسائل درج ذیل ھیں :اخبارات، کتابیں،رسالے،ریڈیو ،ٹیلیویژن،فلمیں اور انٹرنیٹ وغیرہ۔

 ۲۔علمی یلغار :مغربی طاقتیں اپنی اخلاقی پسماندگی کے باوجود علم اور ٹکنولوجیکل لحاظ سے مسلسل ترقیاتی منزلوں کو طے کر رھی ھےں جس کی وجہ سے یہ طاقتیں اور حکومتیں دنیائے علم و تمدن کا قبلۂ آمال بنی ھوئی ھیں اور اس کے مقابلے میں ھم مسلمانوں کی پسماندگی اس بات کاباعث بنتی ھے کہ گزشتہ کی طرح آئندہ بھی مغربی طاقتوں کا تسلط ھم پر باقی رھے۔

 ۳۔عالم اسلام کے خلاف مغربی طاقتوں کا اتحاد:مغربی ممالک اپنے ما بین موجود ہ تمام اختلافات کے باوجود، مسلمانوں کی تضعیف اور غارتگری کی خاطر ھم پیمان ھیں اور وہ ھمیں علمی ،سیاسی ،اقتصادی اور ثقافتی لحاظ سے کمزور بنانے پر متحد ھیں ۔

 ۴۔ زمینوں پر قبضہ:دشمنان اسلام اور مغربی طاقتوں نے اسلامی سرزمینوں اور ملکوں پر ناجائز طریقہ سے قبضہ کر رکھا ھے اور آج تک ان کا یہ سلسلہ جاری ھے ۔عراق اور فلسطےن کی سلگتی سر زمین اور افغانستان کے مسلمانوں کی بے بسی اسی بات کو واضح کر رھی ھے ۔

 ۵۔اسلام مخالف فرقوں کا ظھور :ان میں سے بیشتر فرقے دشمنان اسلام کے ناپاک اھداف کے پےدا کردہ ھیں۔ قادیانیت اور بھائیت جیسے دیگر فرقے دشمنان اسلام کی ناپاک اولادیں ھیں جو مسلمانوں کے درمیان گمراہ کنندہ افکار کی سم افشانی کرتے ھیں اور ایسے اےسے حربوں کا استعمال کرتے ھیں جسکا فریب سب سے پھلے ھمارے جوان کھاتے ھیں ۔

 ۶۔علماء اور متفکرین اسلام کی غفلت:غیر اسلامی ممالک میں مسلمانوں کی اقلیتیں اور بالخصوص ان کے جوان رفتہ رفتہ دینی اقدار اور شریعت و احکام کو فراموشی کے سپرد کرتے جارھے ھیں اور یہ سب کچہ مسلمانوں کی دوسری امتوں کے ساتھ بلا قید وشرط باھمی تعلقات اور علماء و متفکرین اسلام کی غفلت کی وجہ سے ھو رھا ھے۔

 ۷۔اسلام کو دھشت گرد دین کے نام سے مشھور کرنا :استکباری نظام اور مغربی طاقتیں اسلام کے نام پر دھشت گرد تنظیموں کو وجود میں لاتی ھیں اور ان کو جنگی تربیت دینے کے بعد اسلامی ممالک میں بھیج دیتی ھیں پھر انھیں خود ساختہ تنظیموں سے اپنے ملک پر حملہ کرواتی ھیں تاکہ اسلام اور دھشت گردی کو لازم و ملزوم بنا کر دنیا کے سامنے پیش کر سکیں اور ساتھ ھی اسلامی ملک پر حملہ آور ھو نے کا بھانہ تلاش کر سکیں۔

Add comment


Security code
Refresh